کسی میچ کا انکھو دیکھا حال
کسی میچ کا آنکھوں دیکھا حال
🏏🏏🏏🏏
میں نے یوں تو بہت یادگار کرکٹ میچ دیکھے ہیں, جو بہت دلچسپ اور سنسنی خیز تھے. لیکن ان میں ایک ایسا میچ تھا. جس کا اثر آج تک قائم ہے. یہ میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوا. یہ ایک روزہ میچ چالیس چالیس اوروں پر مشتمل تھا. پاکستانی ٹیم کی سربراہ عمران خان اور ایسٹ انڈیز ٹیم کی سربراہی ویوین ریچرڈ کر رہے تھے.
ویسٹ انڈیز کی طرف سے ہنیز اور گرنج اوپن کرنے آئے جو دنیا کرکٹ کے عظیم بیٹسمین ہیں. پاکستان کی طرف سے نوجوان فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے باؤلنگ کا آغاز کیا اور پہلی ہی گیند پر گرج آؤٹ ہوتے ہوئے بچے لیکن دوسری ہی گیند پر انہوں نے فائن این لیگ کی طرف چھکا لگا کر وسیم اکرم کو پریشان کر دیا اور مسلسل رنز بناتے ہوۓ پہلی ہی اوور میں 15 سکور بنا لیا.
دوسری طرف سے عمران خان باؤلنگ کرنے نے ائے ان کا سامنا ہنیز نے کیا اور وہ عمران خان کی ان کٹر سے سارا اوور پریشان رہے اور کوئی بال بھی صحیح طور پر کھیل نہ سکے. عمران خان کی مڈن اوور پر تماشائیوں نے تالیاں بجا کر انہیں داد پیش کی.
موسم بڑا خوشگوار تھا اور ہلکی ہلکی ہوا چل رہی تھی کرکٹ کا ماحول بنا ہوا تھا. بیٹسمینوں اور باؤلروں کے درمیان جنگ جاری تھی اور اس جنگ سے تماشائی لطف اندوز ہورہے تھے. گرینج اور ہنیز اب وکٹ پر جم چکے تھے اور ہر خراب بال پر چوکا یا چھکا لگا رہے تھے. آٹھ اوور ہو چکے تھے. اور ویسٹ انڈیز نے بغیر کسی نقصان کے 70 رنز بنا لیے تھے.
عمران خان نے عبدالقادر کو گیند دی اور عبدالقادر نے اپنی گگلی باؤلنگ سے گرینج اور ہینیز کو پریشان کردیا اور ہینیز عبدالقادر کے دوسری اوور میں وکٹ آؤٹ ہو گئے. ہاں ہنیز کے آؤٹ ہونے پر پر کرکٹ کے بے تاج بادشاہ ویوین رچرڈ وکٹ پر آئیں اور انہوں نے آتے ہی عبدالقادر کو دو چھکے لگادیئے اور پھر یہ سلسلہ شروع ہوگیا گرینچ اور رچرڈ دونوں نے بیٹنگ شروع کر دی عمران خان نے تمام باؤلروں کو آزما لیا لیکن ریچرڈ نے ہر بالر کے ساتھ برا سلوک کیا. ریچرڈ اور گرینج نے سکور 250 تک پہنچا دیا اور آخرکار 40اوور ختم ہوگے. تمام تماشائی رچرڈ کے کھیل سے جو لڑکے کھیل سے بہت لطف اندوز ہوئے.
وقفے کے بعد پاکستانی ٹیم بیٹنگ کر نے آئی. تو مسلسل وکٹیں گرتی رہیں اور 25 اوورز گزرنے کے بعد اسی اسکور پر پاکستان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے.
عمران خان اور جاوید میانداد مل کر بلے بازی کر رہے تھے اور کھیل پر سستی چھائی ہوئی تھی بہت سے تماشائی گھروں کو واپس روانہ ہوتے گئے تھے لیکن اچانک کھیل کا رخ بدلا اور عمران خان اور میاں داد نے ویسٹ انڈیز کے باؤلروں کی پٹائی شروع کر دی لیکن اس کے باوجود ہدف بہت مشکل تھا اور پاکستان کو 12 اردو میں 150 اسکور درکار تھا. اس لیے پاکستان کی جیت کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی. خدا نے اس موقع پر مدد کی اور عمران خان نے ویوین رچرڈ کے ایک اوور میں 20 اسکور بنا لیا اور ایک دم ایوریج میں بہت اضافہ ہوگیا اور تماشائیوں کی چہروں پر بھی رونق آگئی.
اب میانداد اور عمران خان نے دھڑا دھڑ سکور میں اضافہ کرنا شروع کر دیا اور ہر گیند پر سکور بنانے لگے. اب کھیل کا پانسہ بدل چکا تھا اور دونوں ٹیمیں جیتنے کی کوشش کر رہی تھی.39ویں اوور کی آخر میں پاکستان کا سکور 234 تھا اور ایک اوور میں انھیں میچ جیتنے کے لیے 17 رنز کی ضرورت تھی جو بظاہر بننے میں ناممکن نظر آتے تھے.
تما شائی دم بخود بیٹھے تھے اور دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوتی جا رہی تھی آخری اوور شروع ہوا اور پہلی گیند خالی گزر گئی اور پاکستان کی جیت اور بھی دور ہوگئی دوسری گیند پر میاندادنے تین سکور بنائے اور اب عمران خان مارشل کے سامنے آگئے اب پاکستان کو تین گیندوں پر 14 سکور درکار تھا. عمران خان نے چوتھی گیند پر مارشل کو ایک چھکا دے مارا.سارا سٹیڈیم نعروں سے گونج اٹھا. پانچویں گیند پر عمران خان نے ایک چوکا لگا دیا اور اب آخری گیند باقی تھی اور میچ جیتنے کے لیے چار سکور درکار تھا. بدحواسی کی وجہ سے یہ بال وائیڈ ہوگیا اور پاکستان کو ایک سکور اور بال اور مل گیا. مارشل نے آخری بال پھنکا اور پضر وائیڈ ہوگیا. اب پاکستان کو ایک گیند پر دو سکور بنانا تھا.
اللہ اکبر کے نعرے لگ رہے تھے اور پاکستانی تماشائی دھڑکتے دلوں کےساتھ پاکستان کی فتح کی دعا کر رہے تھے. آخرکار مارشل نے آخری گیند پھینکا. عمران خان نے ہٹ لگائی گیند پوری طرح بلے پر نہ آئی. عمران نے بھاگ کر ایک سکور لیا. یا گیند رچرڈ کے ہاتھ میں تھی. انہوں نے عمران خان کو رن آؤٹ کرنے کے لیے وکٹوں کی طرف پھینکا جو کوئی کھلاڑی نہ روک سکا اور گیند باؤنڈری پار کر گیا اور پاکستان کو اور تھرو کے چار زنزمل گئے. پاکستان آخر کار یہ میچ جیت گیا اور عمران خان کو مین آف دی میچ قرار دے دیا گیا.
🇵🇰احمدعلی🇵🇰 |
GOOD ESSAY
ReplyDelete